مہر خبررساں ایجنسی نے عربی 21 کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ واشنگٹن کے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے حال ہی میں اردن میں ایک سروے کیا گیا جس میں عوام کی اکثریت نے اردن کے عوام نے اردن اور صہیونی حکومت کے درمیان امن کا معاہدہ ہونے کے باوجود کہا کہ وہ صہیونیوں سے نفرت کرتے ہیں۔
سروے رپورٹ کے مطابق 84 فیصد لوگوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی مخالفت کرتے ہیں۔ زندگی کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والوں نے سروے میں شرکت کرتے ہوئے تاکید کی کہ اگرچہ صہیونی حکومت کے ساتھ معاشی روابط اردن کے لئے بہتر ہوں تو بھی وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مخالفت کرتے ہیں۔
74 فیصد شرکاء نے زلزلہ اور دیگر حادثات کے موقع پر صہیونی حکومت کی جانب سے ہونے والی امداد کو قبول کرنے کی مخالفت کی۔ 60 فیصد نے غزہ میں اسرائیل کے خلاف حماس کے پاس موجود میزائلوں کو مثبت قدم قرار دیا۔
سروے کے مطابق عوام کی اکثریت نے انتہا پسند صہیونی وزیراعظم نتن یاہو کے خلاف مظاہروں کی حمایت کی اور ان کو مثبت قرار دیا۔ 70 فیصد لوگوں نے ایران کے خلاف اقدامات کے سلسلے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کی کھل کر مخالفت کی۔
مصر میں بھی عوام صہیونی حکومت کے حوالے سے یہی رائے رکھتے ہیں۔ صہیونی سیاسی تجزیہ کار ایریل کھانا نے روزنامہ اسرائیل الیوم کو کہا کہ تل ابیب اور قاہرہ کے درمیان چار دہائیوں سے تعلقات ہونے کے باوجود مصری عوام کی اسرائیل کے بارے میں رائے تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
کیمپ ڈیوڈ معاہدے کو 45 سال ہوگئے ہیں لیکن اب بھی مصر میں اسرائیل کے لئے منفی جذبات پائے جاتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ